باخدا

( باخُدا )
{ با + خُدا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'خدا' کے ساتھ حرف جار 'با' بطور سابقہ لگنے سے 'باخدا' مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے اور گاہے بطور حرف قسم بھی مستعمل ہے۔ ١٨٧٠ء میں 'الماس درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف قسم
١ - خدا کی قسم۔
'باخدا، تاجیک، ترکماں یا بالتی کوئی عورت حسن میں ہماری کشمیری عورتوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔"      ( ١٩٥٦ء، آگ، ٢٢ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - خدا رسیدہ، خدا پرست، اللہ والا۔
'اے عالمان باصفا اور اے واعظان باخدا آپ کی اعانت اس مردہ فرقے کو زندہ کر دے گی۔"      ( ١٩٣٦ء، راشدالخیری، نالۂ زار، ٨٥ )