بھبوکا

( بَھبُوکا )
{ بَھبُو + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


واشپاُک  بَھبُوکا

اصلاً سنسکرت زبان کے اسم 'واشپ اُک' سے ماخوذ ہے تاہم امکان ہے کہ ہندی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : بَھبُوکے [بَھبُو + کے]
جمع   : بَھبُوکے [بَھبُو + کے]
جمع غیر ندائی   : بَھبُوکوں [بَھبُو + کوں (واؤ مجہول)]
١ - سرخ (شعلہ کی طرح)۔
 سنا ہے کثرت گل سے بھبو کا ہے چمن یارب ارے شعلوں ہی سے ہوتیں قفس کی تیلیاں رنگیں      ( ١٩٣٢ء، نگار ستان مانی، ٩٩ )
٢ - تابناک، دمکنے والا۔
 رنگینئی جسم سے بھبوکا باریک چبھا ہوا شلوکا    ( ١٩٤٨ء، سرود خروش، ٣٤٩ )
٣ - حسین، خوبصورت (دریائے لطافت، 83؛ جامع اللغات، 536:1)
٤ - آتشیں، گرم۔
 زلفیں دھواں ہیں حسن بھبوکا کا پری ہے چال کیا سر سے پاؤں تک وہ طرحدار گرم ہے      ( ١٨٥١ء، احسان، حافظ عبدالرحمٰن خاں (مضامین فرحت) ٢٠٢:٦ )
٥ - شوخ، طرار، غضبناک، خشگمیں۔ (جامع اللغات، 536:1؛ فرہنگ آصفیہ، 43:1)
٦ - سفید، بہت سفید، براق، نہایت گورا۔ (نوراللغات، 711:1؛ پلیٹس)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شرازہ، شعلہ، بھڑک، بھبک۔
 حرارت ہے بلا کی بادۂ تہذیب حاضر میں بھڑک اٹھا بھبوکا بن کے مسلم کا تن خاکی      ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٥١ )
٢ - گرم رو، اور آتشیں خو شخص۔
 کسی بھبوکے کا لکھا ہے ہم نے وصف نامہ بجلی ہے سراپا نور خط      ( ١٨٥٤ء، دیوان اسیر، ١٩٥:٢ )