بناو

( بَناو )
{ بَناو }
( سنسکرت )

تفصیلات


بَنانا  بَناو

سنسکرت زبان سے ماخوذ مصدر 'بنانا' کا صیغہ فعل امر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - آراستگی زیبائش، آرائش، زینت، سجاوٹ۔
 خم زلف کھلتے ہی شر اٹھا یہ مزاج کسی سے بگڑ گیا تمہیں آج خیر سے کیا ہوا نہ بناوہے نہ سنگھار ہے      ( ١٩٣٣ء، کلام بے نظیر شاہ، ١٦٨ )
٢ - میل جول، دوستی، یگانگت، ہم آہنگی بگاڑ کی ضد۔
"بہت بگڑ مگر اس بگاڑنے بناو کی صورت پیدا کر دی۔"      ( ١٩٢٩ء، ناٹک کتھا، ١٠ )
٣ - تعمیر، درستی، تخریب کی ضد۔
 دیا مشک خالص کو مٹی کے بھاو بگڑنے کو سمجا کیے ہم بناو      ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١٢ )
٤ - صورت، آثار۔
 وصل بننے کا کچھ بناو نہیں واں لگا دل جہاں لگاو نہیں      ( ١٨٠٩ء، کلیات جرات، ٤٦٢:١ )