بوجھنا

( بُوجْھنا )
{ بُوجھ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بُدھ+یَن  بُوجْھنا

غالباً سنسکرت زبان کے مصدر 'بوجھ ین' سے ماخوذ مصدر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور 'فعل متعدی' استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٩١ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - سمجھنا، پہچاننا، حقیقیت سمجھ کر مان لینا، جان لینا، تاڑ جانا (کسی بات کو)۔
 راگنی کو بوجھنے لگتا تھا جب بجتی تھی تانت مٹھیوں کو بند کر کے پیسنے لگتا تھا دانت      ( ١٩٣٤ء، فکرو نشاط، ١١٢ )
٢ - حل کرنا، مفہوم یا مطلب سمجھا (بیشتر پہلی کا)۔
 سو سال میں بوجھی جو پہیلی کوئی تو بوجھ بھی خیر سے پہلی نکلی      ( ١٩٥٢ء، سموم و صبا، ٣٣٧ )
٣ - [ گنجفہ ]  ورق ابتر کر کے پتا مانگنا۔ (نوراللغات، 691:1)
٤ - [ تاش ]  ہار جیت کا حساب لگانا۔ (پلیٹس)
٥ - پوچھنا، دریافت کرنا۔
 بوجھی تھی کل میاں سے اپس دل کی بات میں خبر سو آج لاکے سرستے میرے پٹک گئے      ( احمد گجراتی، (مخزن نکات) ٨ )