بادل ناخواستہ

( بادِلِ ناخواسْتَہ )
{ با + دِلے + نا + خاس (و معدولہ) + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں حرف جار 'با' اسم 'دل' اور خواستن مصدر سے مشتق حالیہ تمام 'خواستہ' کے ساتھ سابقہ نفی 'نا' لگنے سے 'بادل ناخواستہ' مرکب بنا۔ فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٩٠٦ء میں 'الحقوق و الفرائض" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - بے دلی سے، مرضی کے خلاف۔
'اول تو مسلمانوں میں مالکان نصاب گھٹتے گھٹتے بہت تھوڑے رہ گئے ہیں اور جو ہیں خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ نہیں دیتے اور - بادل ناخواستہ دیتے ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٨٤:١ )