بمبو

( بَمْبُو )
{ بَم + بُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


ومبھاک  بَمْبُو

اصلاً سنسکرت زبان کے اسم 'ومبھ اک' سے ماخوذ اسم ہے تاہم یہ بھی امکان ہے کہ انگریزی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" کے ضمیمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بَمْبُوؤں [بَم + بُو + اوں (واؤ مجہول)]
١ - بانس، نڑ، بید، بیم۔
"اگر . بمبو سے کام لیا جائے تو جنگلات کی سرحد کی دیہی آبادی کے لیے روزگار بہم پہنچ سکتا ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)، ٤١٧:١ )
٢ - چنڈو پینے کی وہ نے جس پر چنڈو رکھ کر لو اٹھاتے ہیں۔
"بمبو چانڈو پینے کی بانس کی نلی۔"      ( ١٩٢٩ء، اصطلاحات پیشہ وراں، منیر لکھنوی، ٤٣ )
٣ - ناو اور بجرے کی لکڑی۔ (پلیٹس)۔
٤ - خوش حالی، زندگی کی خوشگواری۔
 اب سب کے روز گار کی صورت بگڑ گئی لاکھوں میں ایک دو کا کہیں کچھ بنا وہے      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ٣٢٦ )
٥ - [ زراعت ]  کھیت کو صاف کر کے بوائی کے قابل بنانے کا عمل، گڑائی، نرائی۔
"اس وقت زمین کے بناو کا یہ ہی مقصد ہے کہ بے کار گھاس پھوس کو جڑ سے ایسا اکھیڑا جائے کہ پھر سر نہ اٹھا سکیں۔"      ( ١٩٦٦ء، جدید کاشتکاری، ٨٨ )
  • Bamboo