فعل لازم
١ - زمین پر پھیلنا، بکھرنا۔
شوق شطرنج کا نہ کچھ پوچھو رات دن واں بساط بچھی ہے
( ١٩١١ء، تسلیم (نوراللغات، ٥٧٦:١) )
٢ - فرش ہونا، بستر ہونا۔
دامن دشت و کوہ پر بچھ گیا فرش نور کا چشم نظارہ باز میں جلوہ ہے برق طور کا
( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٤٥ )
٣ - بیٹھنے یا لیٹنے کے لیے زمین پر رکھا جانا۔
دو کرسیاں بچھی تھیں جو خیمے میں زر فگار بیٹھے انہیں پہ جا کے یہ دونوں زبوں شعار
( ١٩١٢ء، مرثیہ، شمیم، ٢١ )
٤ - زمین پر گرنا، لوٹنا، تڑپنا۔
بچھا جاتا ہوں رستے میں جب معشوق ملتے ہیں بہت ہی شوق ہے اے شوق مجھکو پائمالی کا
( ١٩٢٥ء، دیوان شوق قدوائی، ٣٩ )
٥ - عجزو انکسار سے پیش آنا، حد درجہ تواضع کرنا۔
ملے تپاک سے گھر پر اگر کوئی آئے برنگ فرش بنے عجز کوش بچھ جائے
( ١٩٥٢ء، دھم پد، ترجمہ، ١٤٦ )
٦ - مائل ہونا، فریفتہ ہونا۔
"نظر بازوں کے گروہ کے گروہ کے گروہ بچھ گئے۔"
( ١٩٤٦ء، سفر نامۂ مخلص، دیباچہ، ٣١ )
٧ - لیٹ جانا۔
اسے دیکھا جو گلشن میں تو ساری سرکشی بھولا زمیں پر بچھ کے سرو باغ سایہ بن گیا قد کا
( ١٨٧٢ء، محامد، خاتم النبینۖ، ٦ )
٨ - تباہ ہونا، مفلس ہو جانا۔ (پلیٹس)