انگریزی زبان سے دخیل اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنوں میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٠٩ء کو "مقالاتِ شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ چھپا ہوا کاغذ جس میں کوائف کے اندراج کے لیے خانے بنے ہوتے ہیں، خانہ پڑی کے لیے مخوص چھپا ہوا کاغذ۔
"بنکوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے گاہکوں کو سادہ لائسنس فارم نہ دیں۔"
( ١٩٦٩ء، جنگ، کراچی، ٥ اگست، ٦ )
٢ - [ طباعت ] وہ کاغذ کا تختہ جو ایک دفعہ میں چھپے، کاپی کا ایک چربہ، جز، فرمہ۔
"ایک داب میں ہزاروں لاکھوں فارم نکل سکتے ہیں۔"
( ١٩٥٧ء، اردو رسم الخط اور طباعت، ١٦ )
٣ - نقشہ، نمونہ، وضع قطع۔
"فارم اُردو میں کئی معنوں میں مستعمل ہے مثلاً ١۔نقشہ ٢۔ نمونہ ٣۔ وضع قطع ٤۔ چھپا ہوا کاغذ جو خانہ پُری کے لیے دیا جائے ٥۔ کھیت ٦۔ مدرسوں کے درجے وغیرہ۔"
( ١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ١٨٤ )
٤ - [ ادب ] ہیئت، طرز۔
"ایسی شاعری ظہور میں آئی جو ہوتی تو غزل کے فارم میں ہے مگر اس کا کوئی تعلق غزل سے نہیں ہوتا۔"
( ١٩٨٢ء، برش قلم، ٤٧ )