بوٹی

( بوٹی )
{ بو (واؤ مجہول) + ٹی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بوٹ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ تصغیر لگانے سے 'بوٹی' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم تصغیر ( مؤنث - واحد )
جمع   : بوٹِیاں [بو (واؤ مجہول) + ٹِیاں]
جمع غیر ندائی   : بوٹِیوں [بو (واؤ مجہول) +ٹِیوں (واؤ مجہول)]
١ - گوشت کا چھوٹا ٹکڑا،۔ لوتھڑا۔
"اللہ میاں نے چیل کو بڑی تیز آنکھیں دی ہیں وہ بڑی دور سے گوشت کی بوٹی . دیکھ لیتی ہے۔"      ( ١٩٢١ء، لڑائی کا گھر، ٢٥ )
٢ - پرندے کا وہ بچہ جس کے پر نہ نکلے ہوں۔ (نوراللغات، 688:1)
صفت ذاتی
١ - نہایت سُرخ۔ (فرہنگ آصفیہ، 419:1)