بوکھلانا

( بَوکھْلانا )
{ بَوکھ (و لین) + لا + نا }
( ہندی )

تفصیلات


غالباً ہندی زبان سے ماخوذ مصدر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل لازم اور فعل متعدی استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - گھبرانا، بدحواس ہونا، مضطرب ہونا، گھبراہٹ میں دیوانہ سا بن جانا۔
"وہ اس طرح بوکھلائی کہ کوئی جواب نہ دے سکی۔"      ( ١٩٥٢ء، شاید کہ بہار آئی، ١٦٣ )
فعل متعدی
١ - دوسرے کو گھبرا دینا، بدحواس کر دینا، مضطرب کر دینا، گھبراہٹ میں دیوانہ سا کر دینا۔
"لڑکوں نے اور لوگوں نے بوکھلانے کے لیے سی سی شروع کر دی جس سے یہ اور رہے سہے غائب ہوئے۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٢٩ )