بودا

( بودا )
{ بو (واؤ مجہول) + دا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ صفت ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٧ کو "کلیاتِ بحری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بودے [بو (واؤ مجہول) + دے]
جمع   : بودے [بو (واؤ مجہول) + دے]
جمع غیر ندائی   : بودوں [بو (و مجہول) + دوں (و مجہول)]
١ - ڈر پوک، بزدل، کم ہمت، پست حوصلہ۔
"بادشاہ بودا ہو تو کوی کیا کرے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، شہید وفا، ٤١ )
٢ - ناپائدار، پُھس پُھسا، آسانی سے ٹوٹ یا پھٹ جانے والا، کمزور۔
"کسی اور معاملے میں انسان کا ارادہ ایسا بودا ثابت نہیں ہوتا۔"      ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ١٤٨:٢ )
٣ - کمزور، نحیف، ناتواں، بے طاقت۔
"کیسے بودے یہ بت جو مکھی کے پیچھے پڑیں اور اس کو نہ پکڑ سکیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١١:٢ )
٤ - بے وقوف، احمق، گاودی۔ (شبد ساگر، 3574:7)
  • ناتَواں