بوری

( بوری )
{ بو (واؤ مجہول) + ری }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بودا' کا 'الف' مبدل بہ 'ی' بطور لاحقۂ تصغیر لگانے سے 'بوری' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٥ء کو "ترجمۂ قران مجید" میں نذیر احمد کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بورِیاں [بو (واؤ مجہول) + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : بورِیاں [بو (واؤ مجہول) + رِیوں (واؤ مجول)]
١ - بورا کی تصغیر، ٹاٹ یا موٹے کپڑے کا تھیلا، لاط: Borassus
 اڑتا ہے غبار تھپ تھپاؤ جو انہیں بالوکی یہ بوریاں ہیں انسان نہیں      ( ١٩٤٦ء، سنبل و سلاسل، ١٨٥ )
٢ - اناج وغیرہ کا کوئی ڈھائی تین من کے قریب وزن (جو ایک بوری میں آسکے)۔
"آج کل بھی دور دراز دیہاتوں میں گندم تولی نہیں جاتی بلکہ ٹوپہ، بوری، پنڈ اور پٹروپہ وغیرہ سے ناپی جاتی ہے۔"      ( ١٩٧٢ء، ماہنامہ، فکرو نظر، جنوری، ٥٣٢ )
٣ - تھیلا یا تھیلی جس میں مہاجن روپیہ رکھتے ہیں۔ (پلیٹس)
  • a gunny bag;  a bag in which bankers keep rupees