با صفا

( با صَفا )
{ با + صَفا }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'صفا' کے ساتھ فارسی حرف جار 'با' بطور سابقۂ فاعلی لگنے سے 'باصفا' مرکب بنا۔ فارسی سے ہی اردو میں ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں 'قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - صاف، ستھرا، صاف و شفاف۔
فرش کی باصفا پیشانی پر متفکر کی صورت سینکڑوں شکنیں پڑ گئیں۔"      ( ١٩٢٠ء، احمق الذین، ٣ )
٢ - بے ریا، صاف دل، مخلص۔
'اے عالمان باصفا اور اے واعظانِ باخدا آپ کی اعانت اس مردہ فرقے کو زندہ کر دے گی۔"      ( ١٩٣٦ء، راشدالخیری، نالۂ زار، ٧٥ )
٣ - جس کا نفس پاک و صاف ہو۔
'سلام ہمارے رسول پر - اور اس کے اصحاب اور آل باصفا پر۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٢٦:١ )