چرکا

( چَرْکا )
{ چَر + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چترک+کن  چَرْکا

سنسکرت کے اصل لفظ 'چترک+کن' سے ماخوذ 'چرکا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چَرْکے [چَر + کے]
جمع   : چَرْکے [چَر + کے]
جمع غیر ندائی   : چَرْکوں [چَر + کوں (و مجہول)]
١ - ہلکا زخم یا خراش، معمولی گھاؤ، ہلکا سا کٹاؤ، ضرر نقصان۔
"زخم مہلک نہ تھا محض ایک چرکا تھا۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ١٢٩:١ )
٢ - صدمہ، تکلیف، ایذا۔
"وہ دشمن کا کامیاب ہو جانا وہ اپنی بے بسی . یہ ایسے چرکے نہ تھے جو فون کے آنسو نہ دلواتے۔"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ١٦ )
٣ - داغ، چتی، برص۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
٤ - کان یا ناک چھیدنے کے لیے سوراخ کرنے کی جگہ پر چھیدنے سے پہلے سوئی کی نوک کا نشان لگانا تا کہ سوراخ غلط نہ ہوں۔ (ماخوذ: اصطلاحات پیشہ وراں، 87:4)۔
  • a slight wound
  • a cut
  • a scratch;  damage
  • loss;  fraud
  • swindle