کھونٹی

( کھُونْٹی )
{ کھُوں + ٹی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو قاعدے کے تحت ماخوذ مصدر 'اکھاڑنا' سے حاصل مصدر 'کھونْٹا' کی تضغیر 'کھونٹی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مصغر ( مؤنث - واحد )
جمع   : کُھونْٹِیاں [کُھوں (ن غنہ) + ٹِیاں]
جمع غیر ندائی   : کُھونْٹِیوں [کُھوں (ن غنہ) + ٹِیوں (و مجہول)]
١ - گول اور نوکیلی زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ بالشت لمبی لکڑی جس کا کچھ حصہ دیوار وغیرہ میں کپڑے یا چیزیں لٹکانے کے واسطے گاڑ دیتے ہیں نیز چھوٹی میخ، کیل۔
"کپڑے لٹکانے کے لیے صرف ایک کھونٹی تھی۔"    ( ١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ٤٧٥ )
٢ - لکڑی یا چھڑی جس سے ڈھول وغیرہ بجاتے ہیں۔
"کبھی ڈھولی کے مَن میں موج آتی ہے تو وہ کھونٹی کو اوپر اچھالتا ہے۔"    ( ١٩٤٩ء، پاکستان کے لوگ ناچ، ٥١ )
٣ - [ موسیقی ] سارنگی یا ستار کے کان جن میں تار یا تانت لپٹی رہتی ہیں اور اس کے ذریعے تار کو ڈھیلا کیا جاتا یا تانا جاسکتا ہے۔
"ابے کٹائی کے بھائی، نشہ باز تھیلی کا سرا لاپتہ ہے یا کھونٹیاں اینٹھ کر ملاؤں ساز۔"    ( ١٩٢١ء، گورکھ دھندا، ٢٣ )
٤ - [ موسیقی ] ساز کے ایک سر کے برابر کا دوسرا اترا ہوا دھیما سُر۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 164:4)
٥ - [ موسیقی ] ہارمونیم کی آواز کو کم یا زیادہ کرنیوالی چابی، کم سدا۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 164:4)
٦ - سر یا داڑھی کے بالوں کی جڑ، بن مو، بالوں کی جڑ، سر یا داڑھی مونڈنے کے دو تین دن بعد نکلنے والے بال۔
"مونچھوں کی دم بے قاعدہ تو نہیں ہے گالوں پر کھونٹیاں تو نمایاں نہیں ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٣:١٠ )
٧ - گھوڑے وغیرہ کا قد۔
"وہ گھوڑا چھوٹی کھونٹی کا. اور بہت دُبلا تھا۔"      ( ١٨٧٢ء، عطرِ مجموعہ، ٢٥٠:١ )
٨ - [ جہاز رانی ]  لپیٹن، لپیٹنے کی میخ۔ (انگلش اینڈ ہندوستانی ٹیکنیکل ٹرفر، 99)۔
٩ - دندانے دار چکر، دندانے دار پہیّا۔ (انگلش اینڈ ہندوستانی ٹیکنیکل ٹٹرمز، 99)۔