کھونا

( کھونا )
{ کھو (و مجہول) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو قاعدے کے تحت ماخوذ اسم مصدر ہے۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - گم ہونا، بھٹک جانا۔
 حقیقت روایات میں کھو گئی یہ امت خرافات میں کھو گئی      ( ١٩٢٨ء، باقِیاتِ اقبال۔ ٥٣٥ )
٢ - محو ہونا۔
 یاروں کا گہری نیند میں سونا، دل کا کسی کی یاد میں کھونا شوق کو یہ ضد سب کو جگائیں، اُف رے جوانی، ہائے زمانے    ( ١٩٤٦ء، اخترستان، ١٠٨ )
٣ - بہت مصروف ہونا، منہمک ہونا۔
"کاموں کے ہجوم میں اس طرح کھو گیا کہ اجمل خاں صاحب کو خط دینا بھول گیا۔"    ( ١٩٤٥ء، غبارِ خاطر، ٣٠ )
٤ - بے قابو ہونا، بے چین ہونا۔
 وہیں پر انی طبیعت بھی کھوئی جاتی ہے اوٹھے ہوئے کو جو محفل میں تم بٹھاتے ہو      ( ١٨٦١ء، کلیاتِ اختر، ٦٣٦ )
٥ - زائل ہونا، مٹنا، ختم ہونا، فوت ہونا۔
 کھویا گیا جو مطلبِ ہفتاد و دو ملت میں سمجھے گا نہ تو جب تک بیرنگ نہ ہو ادراک      ( ١٩٣٥ء، بالِ جبریل، ٦٣ )
فعل متعدی
١ - گنوانا، گم کرنا۔
"سفر کیسے گزرا اور اس میں کیا کھویا ہے اور پایا کیا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، اردو ادب میں سفرنامہ، ٤٧ )
٢ - ضائع کرنا، برباد کرنا، جان سے کھونا۔
"لوگ روح کی ضروریات سے بے نیاز ہوتے جا رہے ہیں، ریاضت، قناعت، عبادت اپنے مفہوم کے بہت سے رنگ کھو چُکے ہیں۔"    ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٧ )
٣ - رفع کرنا، زائل کرنا، دور کرنا، مِٹانا۔
"انجیر مُنہ کی بو کو کھو دیتا ہے۔"    ( ١٩٦٠ء، تفسیر سورۃ و التین اور والعَصر، ٧ )
٤ - محو کرنا، بیخود بنا دینا۔
 مرے جی کو محویت اِک ہوگئی مجھے آج بھی آکے تو کھو گئی      ( ١٨٢٢ء، راسخ عظیم آبادی، کلیات، ٢١ )
٥ - بھلانا، بسرانا، غفلت برتنا، لحاظ سے کام نہ لینا۔
 جب عاشقی میں دل نے مرا پاس کھو دیا میں نے بھی اُس کا ایسا کیا ناس، کھو دیا      ( ١٨٥٤ء، کلیاتِ ظفر، ١٥:٣ )
٦ - بگاڑنا، نقصان کرنا، گھاٹا کرنا۔
"مطلب یہ ہے کہ ان حرکحات ناشائستہ سے اپنا ہی کچھ کھوتے ہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، القرآن الحکیم، تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی، ٨ )
٧ - بے قابو کرنا۔ (نور اللغات)۔
٨ - نکما کرنا، کام کا نہ رکھنا، ناکارہ بنا دینا۔
 دشمنی نے میری کھویا غیر کو کس قدر دشمن ہے، دیکھا چاہیے      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٢٣ )
٩ - پورا کرنا،۔ بَر لانا۔
"آج کی رات اور بھی رَہ جا، کہ پھر پھولوں کی سیج پر ہم بستر ہوویں اور دل کی حسرتیں کھوویں۔"      ( ١٨٠١ء، مادھونل اور کام کندلا، ٤٢ )
١٠ - رسوا کرنا، بدنام کرنا۔
 جب کسی نے حال پوچھا رو دیا چشمِ تر تو نے تو مجھ کو کھو دیا      ( ١٩٢٧ء، ستاد عظیم آبادی، میخانٰہ الہام، ٤٩ )