فعل متعدی
١ - گنوانا، گم کرنا۔
"سفر کیسے گزرا اور اس میں کیا کھویا ہے اور پایا کیا ہے۔"
( ١٩٨٧ء، اردو ادب میں سفرنامہ، ٤٧ )
٢ - ضائع کرنا، برباد کرنا، جان سے کھونا۔
"لوگ روح کی ضروریات سے بے نیاز ہوتے جا رہے ہیں، ریاضت، قناعت، عبادت اپنے مفہوم کے بہت سے رنگ کھو چُکے ہیں۔"
( ١٩٨٤ء، سمندر، ٧ )
٣ - رفع کرنا، زائل کرنا، دور کرنا، مِٹانا۔
"انجیر مُنہ کی بو کو کھو دیتا ہے۔"
( ١٩٦٠ء، تفسیر سورۃ و التین اور والعَصر، ٧ )
٤ - محو کرنا، بیخود بنا دینا۔
مرے جی کو محویت اِک ہوگئی مجھے آج بھی آکے تو کھو گئی
( ١٨٢٢ء، راسخ عظیم آبادی، کلیات، ٢١ )
٥ - بھلانا، بسرانا، غفلت برتنا، لحاظ سے کام نہ لینا۔
جب عاشقی میں دل نے مرا پاس کھو دیا میں نے بھی اُس کا ایسا کیا ناس، کھو دیا
( ١٨٥٤ء، کلیاتِ ظفر، ١٥:٣ )
٦ - بگاڑنا، نقصان کرنا، گھاٹا کرنا۔
"مطلب یہ ہے کہ ان حرکحات ناشائستہ سے اپنا ہی کچھ کھوتے ہیں۔"
( ١٩٣٢ء، القرآن الحکیم، تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی، ٨ )
٧ - بے قابو کرنا۔ (نور اللغات)۔
٨ - نکما کرنا، کام کا نہ رکھنا، ناکارہ بنا دینا۔
دشمنی نے میری کھویا غیر کو کس قدر دشمن ہے، دیکھا چاہیے
( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٢٣ )
٩ - پورا کرنا،۔ بَر لانا۔
"آج کی رات اور بھی رَہ جا، کہ پھر پھولوں کی سیج پر ہم بستر ہوویں اور دل کی حسرتیں کھوویں۔"
( ١٨٠١ء، مادھونل اور کام کندلا، ٤٢ )
١٠ - رسوا کرنا، بدنام کرنا۔
جب کسی نے حال پوچھا رو دیا چشمِ تر تو نے تو مجھ کو کھو دیا
( ١٩٢٧ء، ستاد عظیم آبادی، میخانٰہ الہام، ٤٩ )