کھیلنا

( کھیلْنا )
{ کھیل (ی مجہول) + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں ماخوذ اسم 'کھیل' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' بڑھانے سے 'کھیلنا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - بازی کرنا، تفریحاً اُچھل کود کرنا، بھاگنا دوڑنا۔
"اے باجی بھیا کب سے سو رہا، ذری جگا دو، دو گھڑی کھیلنے کو جی چاہتا ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٦٢:١ )
٢ - وقت کاٹنے یا جی بہلانے کے لیے کوئی شغل کرنا، دل بہلانا، لطف لینے کے لیے کسی شے کو کھلونے کی طرح برتنا۔
"میں تو اپنی زندگی میں ہمیشہ کچھ بچہ ہی سارہا، شاید یہی بات تھی کہ لوگ ہزاروں رنگ سے مجھ سے کھیلتے رہے۔"      ( ١٩٣٦ء، تعلیمی خطبات، ١٦٣ )
٣ - چھا جانا، لہرانا۔
"حُسن کی ایک مجسم تصویر جسکے دونوں رخساروں پر شباب کی مسکراہٹ کھیل رہی تھی۔"      ( ١٩١٢ء، رسالۂ تمدن، ٣، ٦٦:١ )
٤ - کوئی واقعہ یا حادثہ نظروں میں تصویر کی طرح آجانا، کسی کی شکل یا انداز نظروں میں گھومنا۔
"میرا عجیب عالم رہنے لگا، اس کی صورت آنکھوں کے سامنے کھیلتی۔"      ( ١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ٨٣ )
٥ - کوئی فعل کرنا، کام کرنا۔
 ہشیار کھیلنا، دکھ اپنا نہ سوجھنا سب چھوڑنا نہ مال پرایا سمیٹنا      ( ١٧٢٧ء، دیوان عطا ٹھٹھوی، ٤٥٩ )
٦ - بھوت پریت، جن، پری یا منتر کے اثر سے سر ہلانا، جھومنا، ہاتھ پیر چلانا، وجد میں آنا۔
"مولوی صاحب نے گوگل کی دھونی دی، لڑکا کھیلنے لگاں"      ( ١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٥٦٣:٦ )
٧ - کسی ریت یا رسم کو مقررہ طریقے سے بجا لانا۔
 گلی اس طفل ہولی باز کی کیا برج سے کم ہے جو عاشق کھیلنے ہر رنگ سے وہاں پھاگ جاتے ہیں      ( ١٨٢٥ء، کلیاتِ ظفر، ١٥٧:١ )
٨ - دل لگانا، دل لگی کرنا، معاشقہ کرنا۔
"ایک دن بولی کہ می اگر آپ کے میاں سے کھیلوں تو آپ کو کیا لگے گا، میں نے کچھ نہیں کہا، میرے میاں بڑے ندیدے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ٤٥ )
٩ - حالات یا حوادث کو کسی کھیل کی طرح برتنا، مشکلات کا ہونسی خوشی مقابلہ کرنا، دانوں پر لگانا۔
 قوم تیریہ ے غم لاکھ جھیلی ہوئی ہے بلاؤں سے دنیا کی کھیلی ہوئی      ( ١٩٥٨ء، تار پیراہن، ١٧٩ )
١٠ - موسیقی کے اثر سے لہرانا، مست ہونا۔
 تیرے نغمے پہ ترا چاہنے والا کھیلے جس طرح بہن کی آواز پہ کالا کھیلے      ( ١٩٤٠ء، بیخود موہانی، کلیات، ١٢٦ )
١١ - (رنگ) ایک دوسرے پر ڈالنا۔
 گلی اس طفل ہولی باز کی کیا برج سے کم ہے جو عاشق کھیلنے ہر رنگ سے وہاں پھاگ جاتے ہیں      ( ١٨٤٥ء، کلیاتِ ظفر، ١٥٧:١ )
١٢ - کبوتر کا حالتِ پرواز میں قلابازیاں کھانا۔ (جامع اللغات)۔
١٣ - مکرو فریب، دلربائی کی باتیں، کوئی چال چلنا، مکر کرنا؛ چال چلن۔
 آپیں چھپیا کھیلے چھند ترکن ہندو نہ لایا دند      ( ١٥٠٣ء، نوسرہار (اردو ادب، ٦، ٥٩:٢ )
١٤ - خواہ مخواہ عبارت آرائی کرنا، لفاظی سے کام لینا۔
"کسی تحریر یا ادب کی پشت پر جب کوئی صحیح جذبہ یا خیال نہیں ہوتا تو لفظوں سے کھیلنا پڑتا ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٨٣ )