کھنڈر

( کھَنْڈَر )
{ کھَن (ن مغنونہ) + ڈَر }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨١٠ء کو 'کلیاتِ میر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
جمع   : کَھنْڈَرات [کَھن (ن مغنونہ) + ڈَرات]
جمع غیر ندائی   : کَھنْڈَروں [کَھن (ن مغنونہ) + ڈَروں (و مجہول)]
١ - ٹوٹا پھوٹا مکان، ویران مکان، ویرانہ، خرابہ۔
"اندر قدر رکھو تو سب کھنڈر نظر آئے گا درو بام میں سے اب کچھ سلامت نہیں۔"    ( ١٩٧٤ء، زمیں اور فلک اور، ١٠١ )
٢ - ٹوٹی پھوٹی عمارتوں کے نشان، کسی اجڑی ہوئی بستی کے آثار، اُجڑی بستی، ویرانی۔
"اب اس محل کے کھنڈر بھی باقی نہیں تھے۔"    ( ١٩٨٨ء، لکھنؤیاتی ادیب، ٨ )
٣ - [ کاشت کاری ]  کھڈ، اونچی نیچی زمین، غیر آباد زمین، بنجر علاقہ۔
"جو منہائی زمین کی قسم جس پر کچھ محصول نہیں لگتا ان کے نام حسبِ ذیل ہیں: آبادی، کھیڑا، کھنڈدر، جھاڑ، جنگل۔"      ( ١٨٤٦ء، کھیت کرم، ١١ )
  • وِیرانَہ