کھودنا

( کھودْنا )
{ کھود (و مجہول) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


کشڈ  کھودْنا

سنسکرت الاصل لفظ 'کشڈ' سے اردو قاعدے کے تحت ماخوذ اسم مصدر ہے۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "شکارنامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - کسی جگہ کو گہرا کرنے کے لیے وہاں کی مٹی وغیرہ نکالنا، گڑھا کحرنا، کھدائی کرنا۔
"اپنی زمین کی سطح کو صرف ٩ انچ تک کھودا ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، آتشِ چَنار، ٩٢٥ )
٢ - جڑ سے اکھاڑنا۔
 بنیادِ فساد کھو ڈالی جاسوسوں نے کھود کر نکالی      ( ١٨٣٨ء گلزارِ نسیم، ٤٢ )
٣ - کھوکھلا یا خالی کرنا۔ (ماخوذ : فرہنگِ آصفیہ)۔
٤ - کھرچنا، کریدنا، کھودنا۔
 پھر جگر کھودنے لگا ناخن آمدِ فصلِ لالہ کاری ہے      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٢٣ )
٥ - مہر یا چپڑاس وغیرہ میں حروف کندہ کرنا، منبت کاری یا نقاشی کرنا، نقش بنانا، کندہ کرنا۔
"پرانا پلاستر اکھڑا گیا تو پتہ چلا کہ اس کے نیچے کئی زبانوں میں مختلف طالب علموں نے اپنے نام کھود رکھے تھے۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، مئی، ٢٦ )
٦ - تلاش و تفحص کرنا، تفتیش کرنا، تحقیق کرنا۔
"یہی حال ہمارے ہاں کے سوانح لکھنے والوں کا ہے جو اپنی تالیف کا حجم بڑھانے کے لیے کھود کھود کے گم نام لوگوں کا حال لکھتے ہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، خطبات گارساں دتاسی (ترجمہ)، ٥٧ )
٧ - [ عورات ]  مجامعت کرنا۔ (ماخوذ : فرہنگِ آصفیہ)۔