کھولنا

( کھَولْنا )
{ کھَول (و لین) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو قاعدے کے تحت ماخوذ اسم مصدر ہے۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - اُبلنا، پکنا، جوش کھانا، نہایت گرم ہونا۔
"اگر تیز آنچ ہوگی تو پانی کھولنے لگے گا۔"      ( ١٩١٨ء، تندرستی، ١٢٨ )
٢ - غصّہ کرنا، تاؤ کھانا، پیچ و تاب کھانا، جلنا۔
"ایک آدمی جس کے پاس رازِ حقیقت ہو اور اس کی وجہ سے اس کا دل اور دماغ کھول رہا ہو. ایک بم کی طرح محسوس کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، حیاتِ جوہر، ١١٦ )