ناچنا

( ناچْنا )
{ ناچ + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں ماخوذ اسم 'ناچ' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامت مصدر 'نا' بڑھانے سے 'ناچنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - تھرکنا، رقص کرنا، ناچ سے مطابقت رکھنے والی حرکاتِ جسمانی سے کام لینا۔
"معانی سے الگ ہو کر بھی ہر لفظ کا اپنا ایک خاص تاثر ہوتا ہے . کوئی لفظ ناچتا گنگناتا ہے کوئی روتا بسورتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١١٦ )
٢ - خفگی یا غصے میں تلملانا، تنکنایا بگڑنا۔ (علمی اردو لغت، فیروز اللغات)
٣ - [ مجازا ]  کسی کے اشارے پر چلنا، کسی کے مفاد کے لیے کام کرنا، آلۂ کار بننا۔
"میر جعفر کا بیٹا ایک کٹھ پتلی حکمران بن کر انگریزوں کے اشارے پر ناچنے لگا۔"      ( ١٩٩٠ء، اکابرین تحریکِ پاکستان، ٥٥ )
  • to dance;  to caper
  • or frisk about