ناری[1]

( ناری[1] )
{ نا + ری }
( عربی )

تفصیلات


نار  ناری

عربی زبان سے اسم جامد 'نار' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے 'ناری' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو "کلیاتِ غواصی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - نار سے متعلق یا منسوب، آگ سے بنا ہوا، آتشی۔
"ابلیس نے جواب دیا . تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اسے (آدم) مٹی سے، بھلا خاک کو آگ سے کیا نسبت، اے خدا! پھر تیرا یہ حکم کہ ناری خاکی کو سجدہ کرے کیا انصاف پر مبنی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، انھبیائے قرآن، ٢ )
٢ - سرخ، لال بھبھوکا، آگ کے رنگ کا، آگ کا سا (رنگ کے لیے)۔
"کسی کا رنگ ناری ہے مثل آذریون کو ہی کے اور اس کو فارسی میں خجستہ کہتے ہیں۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٣٧٤ )
٣ - سخت گرم، تپتا ہو، آگ کی طرح سرخ۔
 پتھر کی چٹانوں سے نکلتے تھے شرارے ناری تھی ہوا سبز شجر زرد تھے سارے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٢:٣ )
٤ - سزا کا مستحق، گنہگار، پاپی، دوزخی، جہنمی۔
"ایک حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے تہتر فرقے ہوں گے ان میں بہتر ناری اور صرف ایک ناجی ہو گا، مطالعہ کے دوران مجھے نئے نئے فرقوں کے حالات ملتے گئے۔"      ( ١٩٧٣ء، فرقے اور سالک، ٧ )
  • fiery
  • full of ire;  hellish