داشتہ

( داشْتَہ )
{ داش + تہ }
( فارسی )

تفصیلات


داشتن  داشْتَہ

فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغہ ماضی مطلق واحد غائب 'داشت' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ مفعولی نیز لاحقہ صفت بڑھانے سے 'داشتہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٢٥ء کو "غدر کی صبح و شام" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جمع   : داشْتائیں [داش + تا + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : داشْتاؤں [داش + تا + اوں (و مجہول)]
١ - رکھا ہوا، محفوظ رکھی ہوئی چیز جیسے: داشتہ آید بکار۔ (ماخوذ: نوراللغات؛ جامع اللغات)
٢ - وہ عورت جِسے نکاح کے بغیر گھر میں ڈال لیا جائے، غیر منکوحہ عورت (جس سے مستقل زِنا شوئی کے تعلقات ہوں)، رکھیں۔
 داشتاؤں پر نہیں تہذیب کو کچھ اعتراض اس کی ضد تو بس یہ ہے بیوی نکاحی ایک ہو      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ١٢٠ )
  • مَدْخُولَہ