عیب بیں

( عَیب بِیں )
{ عَیب (ی لین) + بِیں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عیب' بطور موصوف کے ساتھ فارسی مصدر 'دیدن' سے صیغہ امر 'بیں' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٥٤ء کو "دیوان اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - برائی پر نظر رکھنے والا، جو صرف برائی دیکھے، خوبی کو نظر انداز کرے۔
 کہیں تو ذکر دہن ہے کہیں ہے فکر کمر خدا بچائے زمانے کے عیب بینوں سے      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٥٦ )
  • fault-finder