فیتہ

( فِیتَہ )
{ فی + تَہ }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٩٨ء کو "بحرحکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد   : فِیتے [فی + تے]
جمع   : فِیتے [فی + تے]
جمع غیر ندائی   : فِیتوں [فی + توں (و مجہول)]
١ - ریشمی یا سُوتی کپڑے کی پٹی جو بہت کم چوڑی ہوتی ہے۔
"زیورات میں ایک ریشمی دُوری یا فیتہ بندھا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٧٩ء، جگر مراد آبادی آثار و افکار، ٢٥٥ )
٢ - جُوتے کا تسمہ، لیس۔
"کپڑے پہننا، جوتوں کا فیتہ باندھنا، یہ سب کام بغیر کسی خاص محنت اور تکان کے انجام دیے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٣٧ء، اصول معاشیات (ترجمہ)، ٤١:١ )
٣ - وہ پٹی جس سے پیمائش کرتے ہیں۔
"انہوں نے پیمائش کے فیتے منگوائے۔      ( ١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ١١٦ )
٤ - مخصوص پلاسٹک کی پٹی جس پر آواز ریکارڈ کی جاتی ہے۔
"یہ ایک مواصلاتی سیارہ تھا جس نے . پیغام کو صدابندی کے ذریعے اُنہیں کی آواز میں نشر کیا تھا۔"      ( ١٩٦٣ء، مصنوعی سیّارے، ٤٨ )
٥ - کیمرے کی فلم جس پر تصویر لی جاتی ہے۔
"صاحب فلم کا انگریزی زبان میں مستعمل ہے اجی حضرت فیتہ کہتے فیتہ۔"      ( ١٩٧٤ء، فاختہ، ١٥ )
٦ - [ طب ]  اعصابی ریشوں کا دبیز حصہ۔
"نظام اعصاب ظہری اور بطنی فیتوں پر مشتمل ہے۔"      ( ١٩٦٥ء، حیوانیات، ١٩:١ )