جوشاندہ

( جوشانْدَہ )
{ جو (و مجہول) + شان (ن غنہ) + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٨ء کو "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : جوشانْدے [جو (و مجہول) + شان (ن غنہ) + دے]
جمع   : جوشانْدے [جو (و مجہول) + شان (ن غنہ) + دے]
جمع غیر ندائی   : جوشانْدوں [جو (و مجہول) + شان (ن غنہ) + دوں (و مجہول)]
١ - [ طب ]  جوش دی ہوئی دوا، کاڑھا۔
"نہ ٹھنڈائی نہ دوائی معجون نہ جوشاندہ کسی شے کا بھی نہ استعمال ہوا۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٥٣ )
٢ - [ مجازا ]  کڑوی کسیلی چیز۔
"انہوں نے وعظ کے جوشاندے کی بجائے لوگوں کو کھٹی میٹھی گولیاں دیں۔"      ( ١٩٦٨ء، نگاہ اور نقطے، ٢٧٠ )
  • کاڑْھا
  • a decoction