چڑچڑانا

( چِڑْچِڑانا )
{ چِڑ + چِڑا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'چڑنا' سے تعدیہ بنایا گیا ہے اور حکایت الصوت کے حوالے سے اسم صوت 'چڑ' کی تکرار کے ساتھ لاحقہ متعدی 'انا' لگانے سے مصدر بنا۔ ١٧٦٥ء کو "دکھنی انوار سہیلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - جنجھلانا، بگڑنا، ناراض ہونا، غصہ دکھانا۔
"نوجوان نسل کو چاہیے کہ ٹھنڈے دل کے ساتھ ان کی چڑچڑانے والی باتوں کا جواب دیتے رہیں۔"      ( ١٩٧٤ء، غالب (شخص اور شاعری)، ١٥ )
٢ - چڑ چڑ کی آواز نکالنا۔
"ایک چڑیا چڑچڑاتی پروں کو پھیلاتی پھدکتی چیں چیں کرتی اس کی جھونپڑی میں آگئی۔"      ( ١٩١٥ء سی پارۂ دل، ١٢٦:١ )
٣ - جلتے ہوئے تیل میں پانی پڑنے سے آواز نکلنا۔
"تیل میں پانی پڑنے سے چراغ چڑچڑانے لگا۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥١٧:٢ )