فلسفۂ جبر

( فَلْسَفَۂ جَبْر )
{ فَل + سَفَہ + اے + جَبْر }

تفصیلات


انگریزی سے اسم فَلْسَفَہ کو ہمزہ اضافت کے ذریعے عربی سے مشتق اسم جبر کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ "مزاج و ماحول" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - انسان کو یکسر بے اختیار سمجھنے کا نظریہ، انسان کو مجبورِ محض جاننے کا زوایۂ نظر (فلسفہ اختیار کی ضد)۔
"ایک غم زدہ انسان تھے اس لیے انہوں نے فلسفۂ جبر کو تسلیم کیا۔"      ( مزاج و ماحول، ٢١٩ )