فلسفہ طرازی

( فَلْسَفَہ طَرازی )
{ فَل + سَفَہ + طَرا + زی }

تفصیلات


انگریزی زبان سے ماخوذ اسم فلسفہ کے بعد فارسی سے ماخوذ اسم 'طرازی' لانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٦٦ء کو "افکار حاضرہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - فلسفہ لکھنا، فلسفہ بیان کرنا۔
"علمائے طبیعات میں یہ رجحان پیدا ہو چلا ہے کہ فلسفہ طرازی کا کام بھی وہ خود ہی انجام دے لیں۔"      ( ١٩٦٦ء، افکارِ حاضرہ، ٥ )
٢ - فلسفہ بگھارنا۔
"شہاب خدا کے لیے اپنی فلسفہ طراز اس مسئلے میں صرف نہ کرو۔"      ( ١٩١٥ء، شہاب کی سرگزشت، ٧ )