فلسفیانہ جواز

( فَلْسَفِیانَہ جَواز )
{ فَل + سَفِیا + نہ + جَواز }

تفصیلات


انگریزی زبان سے مشتق صفت 'فَلْسَفِیانَہ' کے ساتھ عربی زبان سے مشتق اسم 'جواز' کا اضافہ کرنے کے مرکب نسبتی بنا۔ جو اردو میں بطور استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٤ء کو "مقاصد و مسائل پاکستان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جو منطق اور فلسفہ کی رو سے جائز ہو۔
"ممکن ہے کہ وہ اس میں پاکستان کے لیے ایک فلسفیانہ جواز تلاش کر لیں۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٥ )