فلک بوس

( فَلَک بوس )
{ فَلَک + بوس (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے دخیل اسم 'فلک' کے بعد فارسی مصدر 'بوسیدن' سے فعل امر 'بوس' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا۔ جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٥ء کو "بانگِ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - آسمان کو چھونے والا، بہت بلند و بالا۔
"فلک بوس چوٹیاں معماروں کی فنی مہارت اور دانش کی غیر قانونی یادگار ثابت ہوں گی۔"      ( ١٩٨٩ء، اردو نامہ، لاہور، جنوری، ١٣ )