بات کی تہ

( بات کی تَہ )
{ بات + کی + تَہ (فتحہ ت مجہول) }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بات' کلمہ اضافت 'کی' اور فارسی زبان سے مخوذ اسم 'تہ' سے مل کر 'مرکب اضافی' بنا ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - 'کسی بات کا اصل مطلب، وہ بات جو کسی گفتگو میں مضمر ہو۔"
'بات کی تہ کو خوب پہنچے تھے اور زبان کے تو استاد تھے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٠٤ )