مغل

( مُغَل )
{ مُغَل }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے، اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے، ١٦٧٨ء کو 'کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سادہ دل۔ (فرہنگ آصفیہ)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : مُغْلانی [مُغ + لا + نی]
جمع غیر ندائی   : مُغْلوں [مُغ + لوں (و مجہول)]
١ - ترکوں کی ایک اعلٰی ذات کا نام، تاتاری، تاتاریوں کا ایک قبیلہ، منگولی (خصوصاً وہ شاخ جس نے برعظیم پاک و ہند پر حکومت کی)۔
"یہاں تک کہ سولھویں صدی میں مغل آئے"      ( ١٩٧٣ء احتشام حسین، اردو ادب کی تنقیدی تاریخ،١٣ )
٢ - مسلمان (خصوصاً اہل ہنود کے نزدیک)
 چوما لیا ادھر پر اسے جب لگا کے گل کہنے لگی مغل کہ یہی ریت ہے مری      ( ١٧١٣، فائز دہلوی، دیوان، ١٩٠ )