اسکول

( اِسْکُول )
{ اِس + کُول }
( عربی )

تفصیلات


انگریزی زبان کے لفظ School سے ماخوذ ہے۔ برصغیر میں انگریزوں کی آمد کے ساتھ ہی عام بول چال کی زبان میں استعمال ہونا شروع ہوا۔ البتہ تحریری صورت میں ١٨٤٦ء کو 'دیوان مہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اِسْکُولوں [اِس + کُو + لوں (و مجہول)]
١ - وہ مدرسہ جس میں زیادہ سے زیادہ دسویں درجے تک یا اس کے مساوی تعلیم دی جاتی ہو، علمی یا فنی درسگاہ، مدرسہ۔
'گیارہ برس کے بچے جو علی العموم زیادہ سے زیادہ اسکول کی چوتھی پانچویں جماعت میں پڑھتے ہیں، ان کی ریاضی دانی بس حساب کے چند ابتدائ قواعد تک محدود ہوتی ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیر ۃ النبی، ١٣٩:٣ )
٢ - علم و ادب کا ایک خاص مسلک، دبستان فکر، مکتبۂ خیال۔
'فلسفہ البتہ کہیں کہیں مذہب سے ٹکرا جاتا ہے - اس کے مختلف اسکول ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الکلام، ٢، ١١ )
  • school