چننا

( چُنْنا )
{ چُن + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چُن  چُنْنا

سنسکرت زبان میں 'چنو' سے ماخوذ 'چن' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے 'چننا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - اکھٹا کرنا، جمع کرنا، سمیٹنا۔
"باقی سات برتنوں پر جو . پچھلی کوٹھری میں چن رکھے تھے دوبارہ قلعی کروا دی گئی تھی۔"      ( ١٩٦٧ء، ہاؤسنگ سوسائٹی، ٤٥۔ )
٢ - انتخاب کرنا، پسند کرنا، چھانٹنا۔
"کوئی ایک ملک چن لو . تم نے اس باب کے نقشوں سے جو کچھ سیکھا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، خطے اور ان کے مسائل، ١١ )
٣ - ترتیب دینا، سلیقے سے رکھنا، قرینے سے رکھنا، سجانا۔
"ناشتہ میز پر چنا ہوا تھا۔"    ( ١٩٣٩ء، شمع، ١٠ )
٤ - کسی چیز کو قرینے اور قاعدے سے جمانا یا لگانا۔
 کھلے ہیں ٹسیو کے پھول بن میں، ضیافگن ہے شفق زمیں پر چنے ہیں قدرت نے سبز شاخوں پہ شیشہ ہائے شراب احمر    ( ١٩٢٦ء، مطلع انوار، ٣٢ )
٥ - ٹھپکنا، صاف کرنا، بنانا، (اناج) بینا۔
"چنے کی دال چن کر رات کو بھگو دیں۔"      ( ١٩٤٤ء، ناشتہ، ٢٩ )
٦ - (کپڑے میں) چنٹ ڈالنا، شکن ڈالنا، پیٹ ڈالنا۔
"دوپٹہ ململ کا ہو مگر عمدہ رنگا چنا ہوا۔"      ( ١٩٤٧ء، گلستان خیاطی، ٥ )
٧ - چگنا، دانہ اٹھانا، ایک ایک کرکے اٹھانا۔
"دولہا از بسکہ اس کے ہر ایک عضو پر عاشق تھا، نبات جابجا سے چننے لگا۔"      ( ١٨٠٢ء، نثر بے نظیر، ١٤٦ )
٨ - (پھل پھول اور پتیوں وغیرہ کا) شاخوں سے توڑنا۔
 صبح کو جب مہکتے تھے میرے چمن میں کھل کے پھول پھرتے تھے دونوں ساتھ ساتھ چنتے تھے دونوں مل کے پھول      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ١٦ )
٩ - تعمیر کے لیے اینٹ یا پتھر کی چونے یا گارے کے ساتھ تلے اوپر تہ بہ تہ بندش کرنا، چنائی کرنا۔
"تمام کھڑکیاں دیواریں چن کر بند کر دی گئی ہیں۔"      ( ١٩٤٢ء، غبار خاطر، ٧٧ )
١٠ - ڈھونڈ ڈھونڈ کر نوچنا یا اکھیڑنا۔
"اماں جی کے سر کے سفید بال چنوں گی۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ٣٨:١ )
  • to gather
  • pick
  • pluck;  to choose
  • select
  • cull
  • glean;  to pick up (food as a bird);  to place in order
  • to arrange
  • to lay (dishes on a table);  to gather
  • to plait (cloth)