فعل لازم
١ - گرنا، اوپر سے نیچے آنا یا بہنا، دور ہونا، الگ ہونا، جدا ہونا۔
"اس کا ایک جھڑا ہوا دانت سوروں کے چارے کی ناند میں ڈال دیا تھا۔"
( ١٩٦٥ء، شاخ زریں، ٨٦:١ )
٢ - گھلنا، پگھلنا، گٹنا، تحلیل ہونا۔
اب نہیں تاب زباں کو کہ میں خاموش رہوں کب تلک شمع نمط غم سے میں رو رو کے جھڑوں
( ١٧٨٠ء، سودا (شعلہ جوالہ، ٤٩٦:٢) )
٣ - بچت ہونا، فائدہ ہونا۔
"جس دھندے میں چار پیسے جھڑے نظر آئیں گے وہی کریں گے۔"
( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٣٥ )
٤ - بجنا، (نوبت وغیر پر) ٹکور پڑنا۔
"دیکھو طنبورہ جھڑ رہا ہے۔"
( ١٩٠١ء، آفتاب شجاعت، ١٣٥:٤ )
٥ - اتزال ہونا، منی نکلنا، منی خارج ہونا۔
کہنا سن لیتا اگر استاد کا یوں نہ جھڑ جاتا ذکر فولاد کا
( ١٩٣٨ء، کلیات عریاں، ١٣ )
٦ - نشہ یاخمار اتر جانا، مستی جاتی رہنا، غرور مٹ جانا۔
مستی اس کی ساری اب جھڑ جاے گی دھو ساری گلیوں میں پڑجائے گی
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٢٣ )
٧ - کند یا کھٹل ہو جانا، بے کار ہو جانا۔
اس کو آسیب نہیں صورت شمشیر قضا نہ جھڑے وہ نہ مڑے وہ نہ پڑے اس میں بل
( ١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ٢٣٤ )
٨ - دم ہونا، منتر پڑھ کر پھونکا جانا، عمل پڑھ کر دم ہونا۔ (نوراللغات، جامع اللغات)