چاشت

( چاشْت )
{ چاشْت }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "تحفۃ النصائح" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - پہر دن چڑھے کا وقت جبکہ آفتاب بلند ہوتا ہے (تقریباً 9 بجے)، طلوع اور دوپہر کے وسط کی ساعت۔
"آسودہ حال عورتیں . اکثر آرام طلب ہوتی ہیں اور چاشت کے وقت تک سوتی رہتی ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، سلیم، افادت سلیم، ٢٢١ )
٢ - حاضری، ناشتہ۔
"خیر، آج کی چاشت ہم سے روک لی گئی تو کچھ یروا نہیں۔"      ( ١٩٤٠ء، آغا شاعر، لیلئی دمشتق، ٦٢ )
٣ - وہ نماز جو دن چڑھے ادا کی جاتی ہے۔
 یہاں تو ہم نے انہیں میکدے میں دیکھا ہے کبھی قضا نہیں کرتے جو چاشت اور اشراق      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٢٩ )