بھونرا

( بَھونْرا )
{ بَھوں (ن مغنونہ) + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


بھرمرک  بَھونْرا

سنسکرت زبان کے اسم 'بھرمرک' سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - [ مجازا ]  نہایت سیاہ چیز۔
"جرمنی خضاب سے بال بالکل کالے بھونرا ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٦٠ء، مہذب اللغات، ٤١٥:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بَھونْری [بَھوں (و لین) + ری]
واحد غیر ندائی   : بَھونْرے [بَھوں (و لین) + رے]
جمع   : بَھونْرے [بَھوں (و لین) + رے]
جمع غیر ندائی   : بَھونْروں [بَھوں (و لین) + روں (و مجہول)]
١ - بھڑکےخاندان کا بڑا سیاہ پردار کپڑا جسے پھول کا عاشق بتایا اور شگون نیک لے کر خوشخبری لانے والے کا خطاب دیا جاتا ہے۔
"تم بوڑھی کس طرح ہو گئیں اماں! مردوں کو اشارہ مل جائے تو بھونروں کی طرح منڈلانے لگیں۔"      ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٥٦ )
٢ - گوبر کا سیاہ پردار کیڑا، بھونڈ۔
"پہاڑی ریل اس طور پر . گزرتی تھی جیسے بڑے بڑے گوبریلے یا بھونرے ایک پیچھے ایک چلے جا رہے ہوں۔"      ( ١٩٥٦ء، شیخ نیازی، ٢٤ )
٣ - [ قدیم - مجازا ]  گردش، چکر، بھنور۔
 محبت کے بھونرے میں ہلگیا ہوں میں دیوانا ہو یاری کوں بلگیا ہوں میں      ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٣١ )