کھاتا

( کھاتا )
{ کھا + تا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦١ء کو "فسانۂ عبرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کھاتے [کھا + تے]
جمع   : کھاتے [کھا + تے]
جمع غیر ندائی   : کھاتوں [کھا + توں (واؤ مجہول)]
١ - حساب کی کتاب، آمد و خرچ کا حساب کا روز نامچہ، لین دین کے حساب کتاب کا رجسٹر۔
"دیکھیے خود سیٹھ جی آگئے، کس ادا سے کھاتا بغل میں دبائے توند سہلاتے دکان کی طرف چلے ہیں۔"      ( ١٩٤٥ء، موت سے پہلے، ٤٣ )
٢ - [ استعارۃ ]  حصّہ، شعبہ، سلسلہ۔
"اس پر بھی تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ اس کھاتے میں ایک بڑی مد ہے۔"      ( ١٩٣٧ء، فلسفۂ نتائجیت (ترجمہ)، ٩٥ )
٣ - پٹواری کی وہ کتاب جس میں گاؤں کی زمین کا حساب مع کیفیت تقسیم درج ہو۔
"یہ اے نوح کس نے تمہیں رائے دی تھی کہ طوفان اٹھاؤ زمین دار ہو کر اب اچھا تماشا نظر آرہا ہے نہ اب کھاتا سرِآب کھیوٹ۔"    ( ١٩٣١ء، اعجاز نوح، ٦٥ )
٤ - زمین کا وہ رقبہ جس کا اندراج پٹواری کی کتاب میں کسی کے نام ہو، محال کا حصّہ، ایک ایسا کھاتہ زمین کا مراد ہے، جو .... کسی رعیت کے قبضہ میں ہو۔ (اردو قانونی ڈکشنری)۔
٥ - حساب کا رجسٹر، حساب کتاب کا رجسٹر، لین دین، بیوپار۔
"ان میں معاہدے . فہرستیں، حساب کتاب کے کھاتے . اور دوسری قانونی و انتظامی تحریریں شامل ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، دُنیا کا قدیم ترین ادب، ٦٨:١ )