باج خواہ

( باج خواہ )
{ باج + خاہ (و معدولہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'باج' کے ساتھ خواستن مصر سے مشتق صیغہ امر 'خواہ' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'باج خواہ' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء میں 'خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - خراج یا محصول لینے یا طلب کرنے والا۔
 حیوٹ ہے سورما ہے دلاور ہے شبیر ہے رستم ہے باج خواہ ہو ایسا دلیر ہے      ( ١٩٤٤ء، مراثی نسیم، ١٣:٤ )