تعیش

( تَعَیُّش )
{ تعَیْ + یُش }
( عربی )

تفصیلات


عاش  تَعَیُّش

عربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب 'تَفَعُّل' کے وزن پر مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٦٧ء کو "شعلہ حوالہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : تَعَیُّشات [تَعَییْ + یُشات]
١ - عیش پرستی، عیش کرنا، عیش و عشرت (بناؤ سنْگار لہو و لعب زیب و زینت وغیرہ) کا سامان مہیا کرنا۔
"پہلے کی طرح تعیقش اور کاہلی نے اس کو عیش و غفلت کے بستر پر تھپک تھپک کر سلا دیا۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٢:٣ )