باتوں میں

( باتوں میں )
{ با + توں (واؤ مجہول) + میں (یائے مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم بات کی اردو قواعد کے مطابق جمع 'باتوں' کے بعد حرف جار 'میں' لگنے سے 'باتوں میں' مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء میں انشا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - گفت و شنید میں، بات چیت میں، گفتگو میں۔
 نیند اڑ جاتی ہے ہنگام سخن راتوں میں لگ گئ آنکھ بھی اک روز انھیں باتوں میں      ( ١٩٤٢ء، مراثی، نسیم، ٣٩٤:٢ )
٢ - واہیات میں، مزخرفات میں۔
'کیوں باتوں میں دن کھوتے ہو۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥١٥:١ )
٣ - خوشامدانہ گفتگو کر کے۔
'چار باتوں میں خوش کر دیا۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥١٥:١ )
٤ - افعال ناشایستہ میں، شرارت میں۔
 بوسہ مانگا تو کہا پھیر کے منہ ظالم نے کہ زبان کٹتی ہے انساں کی انھیں باتوں میں      ( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ١٢٤ )