باتوں کی جھڑی

( باتوں کی جَھڑی )
{ با + توں (واؤ مجہول) + کی + جَھڑی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم بات کی جمع 'باتوں' اور اسم 'جھڑی' کے درمیان کلمۂ اضافت 'کی' لگنے سے مرکب اضافی 'باتوں کی جھڑی" بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور ١٩٠١ء میں 'واسوخت مرزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - باتوں کا سلسلہ۔
 جم کے بیٹھی ہے تو بیٹھی ہے کھڑ یہے کو کھڑی پھبتیوں کی جو ہے برسات تو باتوں کی جھڑی      ( ١٩٠١ء، واسوخت مرزا، ٩ )