اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - وضع، بناوٹ۔
'اسم کی قسمیں اشتقاق کے لحاظ سے نہیں کی جاتی ہیں۔"
( ١٩١٧ء، قواعد اردو، ٢ (دیباچہ)، ٣ )
٢ - کسی مضمون سے دوسرا مضمون پیدا کرنا جو اسی سے ملتا جلتا ہو۔
نکالے سیکڑوں مضموں سحر دم تحریر قلم نے جب سے قدم اشتقاق میں رکھا
( ١٨٥٧ء، سحر (امان علی)، ریاض سحر،٨ )
٣ - شق کرنا، اخذ کرنا۔
'اشتقاق کیا حق سبحانہ نے اسم کریم حضرت کا اپنے ناموں میں سے۔"
( ١٨٥١ء، ترجمۂ عجائب القصص، ١٥٠:٢ )
٤ - کسی نوع یا جس سے دوسری نوع یا جنس کا پیدا ہونا۔
'ڈارون کے بعد سے، اور اس کے نظریہ اشتقاق انواع کے نتیجے کے طور پر - انسان - حیوانوں ہی کی قسم سے ہیں۔"
( ١٩٦٦ء، ماہنامہ، نصرت، فروری مارچ، ١٥ )
٥ - [ بدیع ] ایک جملے یا شعر میں جو ایسے الفاظ لانا جن کا ماخذ ایک ہو، صنعت اشتقاق (یہ کلام کی ایک لفظی خوبی ہے)۔
'نارونور میں صفت اشتقاق و صنعت تضاد ہے۔"
( ١٨٧٢ء، عطر مجموعہ، ١، ١٩ )
٦ - [ قواعد ] کسی کلمے سے دوسرا کلمہ بنایا جانا یا بنانا، لفظ کی اصل، ماخذ، مادہ، تصریف یا گردان۔
'صاحب قاموس نے اس لفظ کے اصل و اشتقاق سے کچھ بحث نہیں کی۔"
( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٢٢٧:١ )