اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - قرآن پاک کی پہلی آیت (بِسمِ اللہِ الرحمٰنِ الرَّحِیم) کا پہلا فقرہ، اردو میں حسب ذیل معانی میں مستعمل : آیہ : بِسمِ اللہِ الرحمٰنِ الرَّحِیم (خدائے تعالٰی کے نام سے (شروع کرتا ہوں) جو (اپنے خاص و عام سب بندوں پر) بڑا رحم کرنے والا اور نہایت مہربان ہے۔
"اول دل میں نیت کریں پھر بسم اللہ پڑھ کر . کچی دیوار پر ماریں۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٢٥:١ )
٢ - ابتدا، آغاز۔
"یکم جون ١٩١ء بمطابق ٢ جمادی الاخری ھ پنجشنبہ آج سفر کی بسم اللہ ہے۔"
( ١٩١١ء، روزنامۂ سفر مصر و شام و حجاز، ١٢ )
٣ - شروع کرو، بڑھو، ارادے کو عملی جامہ پہناؤ (آغاز کار کے موقع پر)۔
وہ مجھ کو ذبح کرتا ہے تو بسم اللہ حاضر ہوں سنوں کافر سے کلمہ تو کبھی اللہ اکبر کا
( ١٩٢٦ء، گلدستۂ ناز، ٥ )
٤ - اللہ تعالٰی سے طلب برکت یا استعانت کے موقع پر، مترادف : خدا مدد کر، خدا امان میں رکھے، اللہ حافظ وغیرہ۔
"اٹھتی ہیں تو لوگ بسم اللہ کہتے ہیں چلتی ہیں تو لوگ آنکھیں بچھا دیتے ہیں۔"
( ١٨٩٩ء، امراؤ جان ادا، ٦٥ )
٥ - مکتب نشینی کی رسم جس میں بچہ دولہا کی طرح سجا کر لایا جاتا اور کسی استاد کی مدد سے چاندی کی تختی یا لال سنہرے کاغذ پر خوش خط لکھی ہوئی بسم اللہ پڑھتا ہے (اس محفل میں اعزا و اقربا مدعو ہوتے ہیں جو بچے کو تحفے دیتے ہیں)۔
"بچہ چار سال اور چار ماہ کا ہو گیا تو بسم اللہ کی تقریب کا انتظام کیا گیا۔"
( ١٩٦٤ء، نور مشرق، ١٥٣ )