اشباع

( اِشْباع )
{ اِش + باع }
( عربی )

تفصیلات


شبع  اِشْباع

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء کو 'عطر مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - حرکت کو اس طرح کھینچنا کہ فتح کی دزازی سے الف اور ضمے کی دزازی سے واو اور کسرے کی دزازی سے ی پیدا ہوا، جیسے : اچار سے آچار، افتاد سے اوفتاد اور آتش سے آتیش وغیرہ۔
'جب حرف (نہ) منفی کو اشباع کرتے ہیں تو ہائے مختفی کو یائے مجہول سے تبدیل کرتے ہیں اور بشکل (نے) لکھتے ہیں۔"      ( ١٨٧٢ء، عطر مجموعہ، ٧:١ )
٢ - (قافیہ) دخیل کی حرکت کا نام جیسے : 'حاصل' اور 'شامل' کے ص اور م کا کسرہ اور 'یاور' اور 'خاور' کے و کا فتحہ۔ (بحرالفصاحت، 323)
٣ - کسی بات کو طول دینے کا عمل، اطناب، تفصیل، مختصر بات کو پھیلا کر بیان کرنا۔
'مضمون کے لحاظ سے میرے اور آپ کے ریویو میں اختصار و اشباع یا ناقص و کامل کے سوا کچھ فرق نہیں ہے۔"      ( ١٩١٣ء، حالی، مکاتیب، ٤٨ )
  • elongation of vowel sound