اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - زمین کی بالائی تہہ، وہ مادہ جو زمین پر بچھا ہوا ہے (مختلف مادوں کے باریک ذروں کا مرکب۔
"بہت ہی زرخیز مٹی ہے"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٧ )
٢ - عناصر اربعہ میں سے ایک عنصر۔
"اس خدا کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے تم لوگوں کو مٹی سے پیدا کیا"
( ١٩٠٦ء الحقوق و الفرائض، ٢١٤:١ )
٣ - دنیا، کرۂ ارض، سنسار (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
٤ - پنڈول نیز ملتانی۔
"فاطمہ نے تھوڑا آٹا خمیر کیا ہے کہ روٹی پکاوے تھوڑی مٹی بھگوئی"
( ١٧٣٢، کربل کتھا، ٧٣ )
٥ - گیلی مٹی، گارا، کیچڑ، مکان بنانے کی چکنی مٹی۔
"اپنے گھر کو بغیر مٹی اور اینٹ او چونے اور گچ کے بناتی ہے"
( ١٨١٠ء، اخوان الصفا (ترجمہ) ١٢٩ )
٦ - گندھی ہوئی مٹی جس سے برتن یا دوسری چیزیں بنائی جائیں۔
"اور گیلی مٹی کی ننھی ننھی ڈھیریاں بناتے رہتے ہیں"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم،٧ )
٧ - گرد، غبار، خاک، دھول، ریت، ریگ۔
"وکی میاں نے تھوڑی سی مٹی اٹھائی"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢٨٤ )
٨ - راکھ، خاکستر، کشتہ، جیسے: پارے کی مٹی۔ (فرہنگ آصفیہ)
٩ - خمیر، سرشت، مادہ، عنصر، اصل۔
"یہ بات میری مٹی میں نہیں ہے کہ چپ چاپ ظلم سہتی رہوں"
( ١٩٩٣ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٦٧ )
١٠ - لاش، نعش، میّت، جسم مردہ۔
"آواز ہے تو آپ زندہ ہیں نہیں ہے تو آپ مٹی ہیں"
( ١٩٨٩ء، قصے تیرے افسانے میرے، ٢٥٩ )
١١ - کفن دفن، تجہیز و تکفین
"اصل یہ ہے کہ تیری مٹی بے ریگ اور عمدہ ہے"
( ١٩٧٤ء، فتوح الغیب، ٦١ )
١٢ - صندل کی تہہ جو عطر کے واسطے دی جاتی ہے
"جلدی سے کنیزوں نے مٹی، خص، بانڑی گلاب کیوڑا بید مشک چھڑکا لخلخہ سنگھایا"
( ١٨٩٦، لعل نامہ، ٢١٥:١ )
١٣ - پاخانہ، براز۔
"کھایا پیا مٹی ہو گیا"
( ١٩٠١ء، فرہنگ آصفیہ، ٢٨٦:٤ )
١٤ - وہ تین تین مٹھی خاک جو مردے کو دفن کرنے کے بعد اس کی قبر میں تمام حاضرین ڈالتے ہیں"
مٹی نہ پائی دست احیا کی یانصیب مارا فلک نے کر کے غریب الوطن مجھے
( ١٨٤٣ء، دیوان رند، ٢٧٥:٢ )
١٥ - گوشت، ماس، قلبہ۔ (فرہنگ آصفیہ)