اشتراک

( اِشْتِراک )
{ اِش + تِراک }
( عربی )

تفصیلات


شرک  اِشْتِراک

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اردو میں سب سے پہلے ١٧٨٥ء کو حسرت (جعفر زٹلی) کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - شرکت، ساجھا، شریک ہونا یا مشترک ہونا۔
'ایک زمانہ تھا جب انسان میں خصوصی زنانہ اور مردانہ اعضا دونوں ہوتے تھے - نباتات میں یہ اشتراک ابھی تک موجود ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، افسانچے )
٢ - شرک، خدا کی ذات یا صفات یا خصائص نبوت میں شریک کرنا یا ہونا۔
'وہ کسی فرقے کا مذہبی پیشوا بننے کو اشتراک فی النبوۃ سمجھتے تھے۔"      ( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ١٠٥ )
٣ - رفاقت، میل جول، تعاون، شریک کار ہونا۔
'ان دنوں تحریک عدم اشتراک عمل زوروں پر تھی۔"      ( ١٩٣٢ء، مضامین پریم چند، ٣٢ )
٤ - یکسانی، مطابقت، مشابہت۔
'یہاں تک تو قدیم و جدید واقعات میں تشابہ اور اشتراک ہے۔"      ( ١٩١٢ء، مقالات شبلی، ٥٤:٨ )
٥ - تناسل میں شرکت، جفتی یا پیوند کاری۔
'گدھے اور گھوڑی کے اشتراک سے ایک دوغلی ذات پیدا ہوتی ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، عالم حیوانی، ٢٠٤ )
٦ - [ جدید ]  کسی اخبار یا رسالے وغیرہ کی خریداری میں شرکت، ترکیب میں مستعمل، جیسے : بدل اشتراک۔     
رجوع کریں:  بَدَل اِشْتِراک
٧ - پیداوار کے ذرائع پر مشترکہ قومی ملکیت کی تنظیم کا نظریہ یا تحریک، کام بقدر صلاحیت اور اجرت بقدر محنت کا نظام، سوشلزم۔
'مشہور عالم نام سوشلزم ہے جس کو ہم اشتراک سے تعبیر کر سکتے ہیں۔"      ( ١٩١٧ء، علم المعیشت، ٣٠١ )
  • partnership
  • fellowship
  • participation
  • communion;  (in lexicology) the being homonymous;  homonymy