جھجک

( جِھجَک )
{ جِجَھک }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٥ء کو "فسانۂ مبتلا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خوف، تعجب یا شرم وغیرہ سے ٹھٹک جانے یا چونک جانے کی حالت، خوف، حیا، شرم، رکاوٹ، ہچکچاہٹ۔
 ابھی بچپن ہے ابھی اور وہی بچپن کی جھجک اپنے سائے سے بھی وہ راہ میں ڈر جاتے ہیں      ( ١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ٨٤ )
٢ - [ مجازا ]  جھل، ناگوار بو۔
 بوئے گل کے عوض آتی ہے جھجک یہ کیسی غالباً سونگھ گئی شب کو چھچھوندر سہرا      ( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٤:٦،٩ )
٣ - [ مجازا ]  انداز، شکل و شباہت، صورت۔
"ایک نوجوان عورت شہزادی چٹھی نویسوں میں نوکر ہوئی، صورت شکل اچھی تھی، اختری بیگم سے کچھ جھجک سی ملتی تھی"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٢٤٠ )