فعل لازم
١ - وفور مسرت، بے خودی یا سرمستی میں سر یا جسم کو آگے پیچھے یا ادھر ادھر جنبش دینا، لہرانا، بل کھانا۔
آ کہ ہم بھی اک ترانہ جھوم کر گاتے چلیں اس چمن کے طائروں کی ہم زبانی پھر کہاں
( ١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ٨٧٠ )
٢ - (بادل یا گھٹا وغیرہ کا) گھر گھر کر آنا، جمع ہونا۔
نغمہ و رقص کی ملاقاتیں جیسے برکھا کی جھومتی راتیں
( ١٩٤٧ء، سموم و صبا، ١١٦ )
٣ - ڈگمگانا، لڑکھڑانا، سرشار ہو کر پھرنا۔
"جہاں میری. انگاروں سے دہکی اور پنکھڑیوں سے مہکی ہوئی نوجوانی جھوما کرتی تھی"
( ١٩٣٣ء، سیف و سبو (مقدمہ)، ١٤ )
٤ - وجد کرنا، وجد میں آنا۔
جھوم کر رندوں نے محفل میں دعائیں دیں مجھے آ گیا لب پر جو کچھ میرے بیان موج سے
( ١٨٨٦ء، دیوان سخن دہلوی، ٩٦) )
٥ - اونگھنا، غنودگی میں ہونا، اکڑنا۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
٦ - لٹکنا، آویزاں ہونا، ہاتھی کے اعضا کا دھیمے دھیمے اور ڈھیلے پن سے آگے یپچھے کو ہلنا، (جو وہ ایک جگہ کھڑے رہنے کی حالت میں کرتا رہتا ہے) (اصلاحات پیشہ وراں، 74:50، فرہنگ آصفیہ، پلیٹس)